صلاح الدین ایوبی کی زندگی اور فتوحات پر ایک تفصیلی مقالہ
صلاح الدین ایوبی تاریخ اسلام کی ایک عظیم شخصیت ہیں، جنہوں نے نہ صرف اسلامی دنیا کو متحد کرنے کی کوشش کی بلکہ یورپ کے صلیبی جنگجوؤں کے خلاف کامیاب جنگیں لڑ کر مسلمانوں کو فتح دی۔ ان کی زندگی اور فتوحات نہ صرف ان کے بہادری کی نشان دہی کرتی ہیں بلکہ ان کے کردار اور اصولوں کی بھی عکاسی کرتی ہیں۔
صلاح الدین ایوبی کی پیدائش
صلاح الدین ایوبی کی پیدائش 1137 عیسوی (532 ہجری) میں ہوئی۔ ان کا پیدائشی مقام موجودہ عراق کے شہر تکریت ہے، جو اس وقت عباسی خلافت کے زیر انتظام تھا۔ صلاح الدین ایوبی کا مکمل نام صلاح الدین یوسف بن ایوب تھا اور وہ ایک کرد خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے والد ایوب، ایک معروف اور بہادر فوجی کمانڈر تھے، اور ان کے خاندان کا تعلق مہمند قبیلے سے تھا۔
سلطان نور الدین زنگی سے تعلق
صلاح الدین ایوبی کا تعلق اس دور کے ایک عظیم حکمران سلطان نور الدین زنگی سے تھا۔ سلطان نور الدین زنگی نے اسلامی دنیا کو صلیبی جنگوں کے خلاف ایک عظیم متحدہ قوت بنانے کا بیڑا اٹھایا تھا، اور صلاح الدین ایوبی نے ان کی قیادت میں ایک اہم کردار ادا کیا۔
صلاح الدین ایوبی شروع میں نور الدین زنگی کے وزیر کی حیثیت سے کام کرنے لگے۔ سلطان نور الدین زنگی نے ان کی بہادری اور فوجی حکمت عملی کے پیش نظر صلاح الدین ایوبی کو بہت عزت دی اور انہیں کئی اہم ذمہ داریاں سونپیں۔ صلاح الدین ایوبی نے ان کے ماتحت کئی جنگوں میں حصہ لیا، اور جلد ہی ان کی صلاحیتیں اجاگر ہو گئیں۔
وزیر بننے کا آغاز
صلاح الدین ایوبی کی وزارت کا آغاز سلطان نور الدین زنگی کے دربار میں ہوا۔ اس دوران انہوں نے حکومتی معاملات میں اپنے عقلی فیصلوں اور جنگی حکمت عملیوں کے ذریعے اپنی اہمیت بڑھائی۔ جب نور الدین زنگی کا انتقال 1174 میں ہوا، تو صلاح الدین ایوبی نے اپنی بہادری اور حکمت عملی کے تحت ایوبی سلطنت کی بنیاد رکھی۔
انہوں نے مصر کا کنٹرول حاصل کیا اور وہاں اپنا اقتدار قائم کیا۔ صلاح الدین ایوبی کا مقصد صرف اپنی سلطنت کو مضبوط کرنا نہیں تھا بلکہ مسلمانوں کو صلیبی جنگوں کے خلاف متحد کر کے یروشلم کو دوبارہ مسلمانوں کے قبضے میں لانا تھا۔
یروشلم کو صلیبیوں سے آزاد کرانا
صلاح الدین ایوبی کی سب سے بڑی کامیابی 1187 عیسوی میں یروشلم کی بازیابی تھی۔ یروشلم پر اس وقت عیسائیوں کا قبضہ تھا، اور یہ شہر مسلمانوں کے لئے ایک مقدس مقام تھا۔ صلیبیوں نے 1099 عیسوی میں یروشلم پر قبضہ کیا تھا اور مسلمانوں کے لئے شہر کی بازیابی ایک خواب بن چکا تھا۔
صلاح الدین ایوبی نے اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لئے صلیبیوں کے خلاف کئی جنگیں لڑیں۔ ان کی قیادت میں مسلمانوں نے 1187 میں معرکہ حطین میں صلیبیوں کو شکست دی، اور اس کامیابی کے بعد انہوں نے یروشلم کی جانب مارچ کیا۔
صلاح الدین ایوبی نے شہر میں داخل ہونے کے بعد عیسائیوں کے ساتھ معاہدہ کیا اور یروشلم کو خونریزی سے بچایا۔ انہوں نے یہ بات یقینی بنائی کہ غیر مسلموں کو امن کے ساتھ شہر چھوڑنے کا اختیار دیا جائے۔ یروشلم کی بازیابی اسلام کے لئے ایک عظیم فتح تھی اور اس کا عالمی سطح پر اثر پڑا۔
صلاح الدین ایوبی کی جنگیں
صلاح الدین ایوبی کی زندگی کی بیشتر مدت میدان جنگ میں گزری۔ انہوں نے متعدد جنگوں میں حصہ لیا اور دشمنوں کو ہرایا۔ ان کی سب سے اہم جنگیں درج ذیل ہیں:
معرکہ حطین (1187 عیسوی): یہ جنگ صلاح الدین ایوبی کی سب سے اہم جنگ تھی جس میں انہوں نے صلیبیوں کو فیصلہ کن شکست دی۔
یروشلم کی بازیابی: اس جنگ نے صلاح الدین ایوبی کو ایک عظیم فاتح اور مسلم دنیا کے ہیرو کے طور پر متعارف کرایا۔
مصر میں اقتدار کا قیام: صلاح الدین ایوبی نے مصر پر حملہ کیا اور وہاں اپنی سلطنت قائم کی۔ انہوں نے اپنے اقتدار کو مستحکم کرنے کے لئے بھی جنگیں لڑیں۔
سیریا اور عراق کی جنگیں: صلاح الدین ایوبی نے سیریا اور عراق میں بھی صلیبیوں کے خلاف جنگیں لڑیں اور اپنی سلطنت کی حدود کو مزید وسعت دی۔
صلاح الدین ایوبی کی حکمت عملی اور کردار
صلاح الدین ایوبی نہ صرف ایک عظیم سپہ سالار تھے بلکہ ایک زبردست حکمران اور انسان دوست شخصیت بھی تھے۔ ان کی جنگی حکمت عملی اور اخلاقی اقدار نے انہیں دنیا بھر میں عزت دی۔ انہوں نے اپنے دشمنوں کے ساتھ بھی انسانیت کا سلوک کیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ غیر مسلح افراد کو جنگوں سے محفوظ رکھا جائے۔
صلاح الدین ایوبی کے متعلق ایک مشہور قول ہے کہ “جنگی میدان میں وہ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کرتے تھے اور جب کسی شہر یا قلعے کو فتح کرتے، تو وہاں کے لوگوں کو ان کے حقوق دیے جاتے۔” یہی ان کی عظمت کا ایک بڑا پہلو تھا۔
انتقال اور وراثت
صلاح الدین ایوبی کا انتقال 4 مارچ 1193 کو دمشق میں ہوا۔ ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے الملک الافضل اور دیگر اہل خانہ نے سلطنت کا انتظام سنبھالا، لیکن صلاح الدین ایوبی کے بعد ایوبی سلطنت کی طاقت میں کمی آ گئی۔ پھر بھی، ان کی فتوحات اور ان کے اصول آج بھی مسلم دنیا میں ایک روشن مثال کے طور پر جانی جاتی ہیں۔
صلاح الدین ایوبی کا انتقال ایک عظیم رہنما کی وفات تھی، لیکن ان کا اثر آج بھی دنیا بھر میں محسوس کیا جاتا ہے۔ ان کی زندگی اور فتوحات مسلم تاریخ کا ایک سنہری باب ہیں۔
نتیجہ
صلاح الدین ایوبی نہ صرف ایک عظیم جنگجو تھے بلکہ ایک عظیم انسان بھی تھے جنہوں نے اپنی زندگی کو اسلام کی خدمت اور مسلمانوں کی فلاح کے لئے وقف کیا۔ انہوں نے یروشلم کو صلیبیوں سے آزاد کر کے مسلمانوں کے لئے ایک عظیم فتح حاصل کی اور تاریخ میں اپنی ایک منفرد شناخت قائم کی۔ ان کی حکمت، بہادری اور انسانیت کے لئے کی جانے والی کوششیں آج بھی ہمارے لئے ایک سبق ہیں۔
آخر میں، صلاح الدین ایوبی کی شخصیت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اصل عظمت انسان کے کردار اور اصولوں میں ہوتی ہے، نہ کہ محض جنگی فتوحات میں۔